#urdu lines

LIVE

Yeh log kaise magar dushmani nibhaate hain,

Humen to raas na aayin mohabbaten karni..

Uske dil par bhi kadi ishq mein guzari hogi

Naam jisne bhi mohabbat ka saza rakha hai..

mehreenkhan:

I think Mahira Khan

اطہرؔ تم نے عشق کیا کچھ تم بھی کہو کیا حال ہوا

کوئی نیا احساس ملا یا سب جیسا احوال ہوا،

راہِ وفا میں جاں دینا ہی پیش رؤں کا شیوہ تھا

ہم نے جب سے جینا سیکھا جینا کارِ مثال ہوا

اطہر نفیس

آنگن میں پھر چڑیاں بولیں

تو اب سو کر اٹھا ہو گا

موتی جیسی شکل بنا کے

آئینے کو تکتا ہو گا

میں تو آج بہت رویا ہوں

تو بھی شاید رویا ہو گا

غم مجھے ، حسرت مجھے ، وحشت مجھے ، سودا مجھے

ایک دل دے کر خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے

سیماب اکبر آبادی

آدمی کس سے مگر بات کرے؟

موقلم، ساز، گل تازہ، تھرکتے پاؤں

آدمی سوچتا رہ جاتا ہے،

اس قدر بار کہاں، کس کے لیے، کیسے اٹھاؤں

اور پھر کس کے لیے بات کروں؟

ن م راشد

ذرا سا ساتھ دو غم کے سفر میں

ذرا سا مسکرا دو تھک گیا ہوں

لیاقت علی عاصم

کتنے ہی بظاہر ہیں تجھ سے بھی حسیں کرکے

جھٹلا دیا آنکھوں کو، میں دل پہ یقیں کرکے

سو داغ ہیں سینے میں وہ داغِ جدائی بھی

دیکھو تو ذرا ہوگا، ان میں ہی کہیں کرکے

احمد جاوید

یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ

بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے

جمال احسانی

زندگی ہے فطرتًا کچھ بدمزاج

زندگی کے ناز اٹھانا فارہہ

جون

میں تیرے ہجر میں سچا ہوں وصل میں جھوٹا

یہ بات میرے علاوہ تجھے بتائے کون

میں کن اندھیروں میں پھرتا رہا ہوں ساری عمر

وہ میرا چاند نہ پوچھےتو مجھ سے پوچھے کون

اطہر نفیس

کب اشک بہانے سے کٹی ہے شبِ ہجراں

کب کوئی بلا صرف دعاؤں سے ٹلی ہے

نوابزادہ نصراللہ خان

خدا سے اس لیے بولا بہت اکیلا ہوں

بہت اکیلے کا مطلب خدا ہی جانتا ہے

علی اسد بخاری

وہ درد ! کہ اُٹّھا نہ کبھی ! کھا گیا دل کو !

آدمی خود ہو جب اُداس عدم

دنیا کتنی اُداس لگتی ھے

عبدالحمید عدم

میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی

سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لئے

پروین شاکر

اک سفر صحرا سے گھر تک ہے جمال

اک مسافت گھر کے اندر اور ہے

جمال احسانی

پر دے میں ہر آواز کے شامل تو وہی ہے

ہم لاکھ بدل جائیں، مگر دل تو وہی ہے

ناصر کاظمی

شام آئے اور گھر کے لیے دل مچل اُٹھے

شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو

اختر عثمان

پتھر ہونے میں مشکل تو تھی لیکن

مجھ پہ تیرا ہجر بہت آسان رہا

میثم علی آغا

نوائیں، نکہتیں، آسودہ چہرے دلنشیں رشتے،

مگر اک شخص اس ماحول میں کیا سوچتا ہو گا

دل درد کا ٹکڑا ہے، پتھر کی ڈلی سی ہے

اک اندھا کنواں ہے یا اک بند گلی سی ہے

اس دل کے تصدق جو محبت سے بھرا ہو

اس درد کے صدقے جو ادھر بھی ہو ادھر بھی!

جگر

گزشتہ رات میں ہر ایک شے سے گھبرا کر

بلک بلک کے تمہارے نشاں سے لپٹا ہوں

مَیں تُجھے یاد بھی کرتا ہوں تو جل اُٹھتا ہوں

تو نے کِس درد کے صحرا میں گنوایا ہے مجھے

ھم جسے یار کریں اُس کی خبر کوئی نہیں!

Hum jisay yaar karain uski khabr koi nahi!

سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ھے

کیسی بے درد ہوا ھے یارو

ایوب رومانی

اِس موسم میں جس میں رونا عین عبادت ٹھہری ہو

کر کے بغاوت ، ہنسنے والو! شاد رہو ! آباد رہو

دنیا کو شاندار کا مطلب نہیں پتا

مطلب ہمارے یار کا مطلب نہیں پتا


میں نے کہا تلاش کروں گا کہاں تمھیں؟

اس نے کہا قطار کا مطلب نہیں پتا؟


وہ وقت پر ملے نہ ملے فائدے میں ہوں

وہ یوں کہ انتظار کا مطلب نہیں پتا


اللہ کرے تم آنکھیں دکھاؤ کبھی اسے

جس شخص کو خمار کا مطلب نہیں پتا


بیباک آدمی ہوں مگر ہوں تو آدمی

شرم آ رہی ہے پیار کا مطلب نہیں پتا

رونقِ بزمِ زندگی! طُرفہ ہیں ترے لوگ بھی

اِک تو کبھی نہ آئے تھے آئے تو روٹھ کر گئے

جون

अब के हम बिछड़े तो शायद कभी ख़्वाबों में मिले

जिस तरह सूखे हुए फूल किताबों में मिले

ढूंढ उजड़े हुए लोगों में वफ़ा के मोती

ये खज़ाने तुझे मुमकिन है ख़राबों में मिले

अब के हम बिछड़े…तू खुदा है, न मेरा इश्क फरिश्तों जैसा

दोनों इन्सां हैं तो क्यों इतने हिजाबों में मिले

अब के हम बिछड़े…

ग़म-ए-दुनिया भी ग़म-ए-यार में शामिल कर लो

नशा बढ़ता है शराबे जो शराबों में मिले

अब के हम बिछड़े…

अब न मैं हूँ, न तू है, न वो माज़ी है फ़राज़

जैसे दो साये तमन्ना के सराबों में मिले

अब के हम बिछड़े…

― Ahmed Faraz 


itni milti hai miri ghazlon se surat teri

log tujh ko mira mehbub samajhte honge


اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری

لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے

― Bashir Badar

loading